:سوال نمبر161
خواتین کے پریسٹ بن سکنے کے بارے میں آپ کی صائب راے کیا ہے؟
جواب:
۔ جرمن کیتھولک کلیسیا کی مسیحی تعلیم کی کتاب میں مذکور ہے (صفحہ299…) کہ انسانی شعار اور مسیحی اقدار میں خواتین اپنے وقار، احترام اور رکھ رکھاو میں خالصتاً مردوں کے برابر کا درجہ رکھتی ہیں۔ ا س لیے اُنھیں برابری کی سطح پر عام مسیحیوں کی رسالتی خدمت (Lay Apostolate)کے لیے منتخب کِیا جانا بعید از کار ہرگز نہیں۔ بل کہ دین کی خدمت کے لیے ان کی کارکردگی خادمانِ دین میں ہمیشہ قابلِ قدر رہی ہے۔جب بھی، جو بھی خدمت انھیں سونپی گئی خواتین راہبائوں نے اسے خوب صورتی، خوش دلی اور مہارت کے ساتھ نبھا دِکھایا۔ نئی منسٹریز ان کی دینی اور سماجی خدمات کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔
1967عیسوی میں کارڈینل صاحبان پر مشتمل ’’پاپائی مجلس براے کلیسیائی امور کی انجام دہی‘‘ نے دین و ایمان کے اجزاے ترکیبی (Doctrine of the Faith)پر کام کرتے ہوئے ایک بار پھر ان کی دینی خدمات کو اپنے انٹر انسیگنیؤرز اعلان(declaration Inter insigniores)میں استقلال دیا جو خادمانِ دین اور خدمت سے متعلق مناصب براے خواتین کے مسئلے کا احاطہ کرتا تھا۔ یہ 15اکتوبر1976عیسوی کی بات ہے۔ ڈینزنگیر۔ ہوئینیرمن (Denzinger-Hünermann)نمبر4590تا4606اور www.papalencyclicals.net/Paul06/p6interi.htm پر دیکھا جا سکتا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ کیتھولک کلیسیا یہ اعتقاد نہیں رکھتی کہ خواتین کو پریسٹ مرتبوں پر فائز کِیا جائے۔ مقدس خداوند یسوع مسیح کی عملی مثال ہمارے سامنے ہے اور کلیسیائی روایت خداوند کی زندگی کی بابرکت مثالوں سے ہی راہ نمائی لینے پر محمول رہی ہے، چناں چہ یہ تخصیصی عہدہ ان کے سپرد نہیں کِیا جا سکتا۔ یہ کوئی ایسا لازمی اصولی و اعتقادی فیصلہ بھی نہیں، پھر بھی صحائفِ مقدسہ و نوشتہ جات اور کلیسیائی روایات کو مدِّ نظر رکھا جائے تو اس فیصلے میں وزن نظر آتا ہے اس لیے کلیسیائی فیصلے کو ان تمام تاویلات و جوازات پر فوقیت دینا پڑے گی جو معاشرے میں مرد و خواتین کے مساویانہ حقوق کی متقاضی ہیں۔ ایک اور معاملہ بھی سر اُٹھا چکا ہے کہ آیا خواتین کو ساکرامینٹی ڈیکونیس(ساکرامنٹی شماسہ) کے منصب پر تقرری مل سکتی ہے؟ یہ خاصا بحث طلب معاملہ ہے، اس پرساری کلیسیا کا اتفاقِ راے درکار ہے۔
کیتھولک کلیسیا کی مسیحی تعلیم کی کتاب میں نمبر1577کے مطالعہ سے علم ہوتا ہے کہ ’’فقط مقدس بپتسمہ یافتہ مرد(بالغ) کو ہی کہانت کی مذہبی خدمت کے لیے مخصوص کِیا جانا درست قرار پاتا ہے‘‘۔ (یہ مقدس تخصیص انہی کے لیے وقف ہے)۔ خداوند یسوع نے بھی صرف بالغ مردوں کو ہی اپنے بارہ رسولوں کی جماعت میں شراکت بخشی تھی اور آگے انھوں نے بھی اپنے بعد رسالت کی دینی خدمت ادا کر سکنے کے اہل جو رفیقِ کار چنے تو وہ بھی مرد ہی تھے۔ کلیسیائی انتظامی امور کے لیے پاپائی قیادت میں اساقفہ کی شراکت سے (مشیرانِ کارڈینل صاحبان) کی جو مجلس بنی ان کے ساتھ قسوسیت (کہانت) میں پریسٹ حضرات (خواتین نہیں) کو ہی رفاقت دی گئی۔ یہ مجلس بھی 12مقدسین کی مجلس کہلائی۔ اور یہ بارہ کے بارہ 24/7قابل رسا ہیں، ہر دم، ہر وقت۔ حقیقتاً یہ ہر لحظہ مستعد و فعال رہنے والی جماعت ہوتی ہے۔ اس کے اراکین آتے جاتے رہتے ہیں مگر بشپس کالج خداوند یسوع مسیح اقدس کی دنیا میں واپسی تک جاری و قائم رہنا ہے۔
خداوند یسوع پاک کی منشا، فرامین، فیصلوں اور اعمال و افعال کہ جو اسی سے منسوب ہیں کلیسیا اپنے اعمال، افعال یعنی کارکردگی میں ان کی تابع رہتی ہے۔ پابند پورے احترام اور تقدیس کے ساتھ۔ اپنی اس فضیلت کے تحت یہ ممکن ہی نہیں کہ وہ خواتین کو پریسٹ ہونے کی تخصیص سے بہرہ ور کر سکے۔