German
English
Turkish
French
Italian
Spanish
Russian
Indonesian
Urdu
Arabic
Persian

:سوال نمبر186

رومن کیتھولکس ہیں، گریک کیتھولکس بھی ہیں اور کتنی اقسام کے کیتھولک مسیحی دنیا میں موجود ہیں؟ ان تمام میں سے صحیح، صادق کیتھولکس ہم کنھیں شمار کر سکتے ہیں؟


جواب:

۔اس سوال کے جواب کو بھی دو حصوں میں تقسیم کِیا جا سکتا ہے۔

اولاً تو دیکھنا یہ ہے کہ لفظ کیتھولک یا کاتھولک(Catholic)کا مطلب کیا ہے۔ پھر یہ کہ رومن کیتھولک، گریک کیتھولک وغیرہ میں فرق کیا ہے۔

عالمگیر ارمینیئن کلیسیا کے لیے یونانی زبان کا لفظ ’’کاتھولیکوس‘‘ لفظ ’’کیتھولک‘‘ کا ماخذ ہے اور اس کے معانی ہیں عام اور عالمگیر کیتھولک۔ اگناشِیئوس انتیئوک(Ignatius Antioch) کے مسیحی لٹریچر میں اس لفظ کو پہلی مرتبہ برتا گیا۔ وقت کے ساتھ اس کے معنوں میں بھی وسعت آتی چلی گئی۔  

(1)عالمگیر کلیسیا کے لیے یہ اصطلاح استعمال ہوئی بمقابلہ مقامی مسیحی برادری کے۔ تمام تر کلیسیا کے عقائد کو بیان کرنے کے لیے یہ اصطلاح عین مناسب سمجھی گئی۔ یعنی مسیحی تعلیمات جنھیں ونسینٹ آف لیرن(Vincent of Lerin)کے مطابق چاردانگِ عالم میں معتبر مانا جاتا ہے۔ ان کی سچائی کا ہمیشہ اعتراف کِیا جائے گا اور ہر کوئی کرے گا۔

(2)مسیحی اصطلاح میں یہ لفظ کیتھولک، راسخ الاعتقادی کے معنی میں استعمال کِیا گیا برخلاف بدعتی یا ملحدانہ اور رافضی، تفرقہ بازانہ خصلتوں والے لوگوں کے۔

(3)مؤرّخین کو بھی یہ اصطلاح یوں راس آئی کہ یہ ان مسیحیوں کی ترجمانی کرتی تھی جو اتحاد بین الکلیسیا کے حامی تھے ان وقتوں میں، جب رافضیت، کلیسیا کی متصادم جماعتوں میں بٹوارے کے بیج ابھی بوئے نہ گئے تھے، تفرقہ بازی نے ابھی جڑیں نہیں پکڑی تھیں۔ شرقی اور غربی والی تقسیم ابھی پیدا نہیں ہوئی تھی جو بعد میں 1054عیسوی میں منظرِ عام پر آئی اور اس کے بعد سے مغربی کلیسیا اپنے تئیں کیتھولک مسیحی کلیسیا کہلوانے لگی۔

(4)تحریکِ اصلاحِ کلیسیا جب سولھویں صدی میں مارٹن لوتھر نے شروع کی تو رومن کیتھولکس نے تب سے استثنائی انداز میں اپنے لیے اس اصطلاح کا استعمالِ عام شروع کر دیا اور اسے خوب پسند کِیا گیا۔ اینگلیکنز اور قدیم کاتھولکس کو بھی یہ اصطلاح اپنے لیے استعمال کرنا اچھا لگا۔ رومن کیتھولکس اور ایسٹرن کیتھولکس تو پہلے ہی اسے اپنے لیے اپناچکے تھے کیوںکہ اس اصطلاح کی چھتری تلے غیر منقسم کلیسیا کا وہ تاثر اُبھرتا تھا جو صدیوں پہلے کبھی موجود رہا تھا۔

(5)وسیع تناظر میں کیتھولک کہلوانا فی زمانہ یوں بھی مقبولِ عام ہے کہ یہ اصطلاح ان مسیحیوں کی عکاس ہے جن کا دعویٰ ہے کہ وہ اپنے تاریخی ورثہ اور ایمان کی ابتدا سے جاری روایات کے امین ہیں اور مسیحیت کے لیے سب کچھ قربان کر دینے والے مومنین میں ان کو بلند مقام حاصل ہے، مسیحی اقدار کے تن من دھن سے پیروکار ہیں بہ نسبت پروٹسٹنٹ مسیحیوں کے جو اپنا سارا دِین دھرم مطلق بائبل مقدس تک محدود رکھ کے اپنے آپ کو کٹڑ مسیحی گردانتے ہیں اور ان پر تحریکِ اصلاحِ کلیسیا کی گہری چھاپ پڑی ہے اور اکیسویں صدی میں بھی وہ سولھویں صدی کو ’’جپھّا‘‘ ڈالے رہنے میں ہی اطمینان پاتے ہیں۔

جواب کے دوسرے حصے کی صورت یوں بنتی ہے کہ کیتھولک جو اصطلاح ہے اگر اسے گریک (یونانی) کیتھولک، کوپٹک(قبطی) یعنی مصر کے یعقوبی فرقے کے کیتھولک مسیحیوں، سیریئینسز (سریانی مراد شام اور عراق) کے کیتھولکس اور دیگر کے ساتھ جُڑی کیتھولک اصطلاح کے تلازم میں دیکھا جائے تو ان کا حوالہ بنتا ہے وہ کلیسیائیں جو مشرقی مسیحیت کے ذیل میں آتی ہیں۔ یہ کلیسیائیں پاپاے اعظم اور بشپ آف روم کے ماتحت نہ بھی سہی لیکن انھیں روم کے ساتھ وہ اشتراک حاصل ہے جسے مذہبی ہم مشربی کا نام دیا جا سکتا ہے۔ اب ایسے مسیحی آرتھوڈوکس کہلاتے ہیں۔ ان کی کلیسیااپنی اپنی زبان استعمال کرتی ہیں، مذہبی رسوم اور قوانینِ کلیسیا بھی ان کے اپنے اپنے ہیں (اور روم کی طرف سے بھی اس تفاوت پر اعتراض نہیں)۔ اقدس یوخرست کی ہر دو صورتوں میں تقسیم پر بھی انھیں اختیار حاصل ہے، پوری ڈُبکی دے کر بپتسمہ دیتی ہیں۔ خادمانِ دِین، منتظمینِ کلیسیا، کاہنین (فادرز) کو بھی ان کلیسیائوں میں شادی کی اجازت مرحمت کی گئی ہے مگر بشپس کو یہ اِذن حاصل نہیں۔ یونیائی(Uniates)کی اصطلاح [روم سے متحدہ مشرقی کلیسیائیں جو پوپ کو اپنا قائد تو سمجھتی ہیں مگر اپنی لطوریائی رسومات رکھتی ہیں(1855)] ان کلیسیائوںکے لیے مستعمل ہے اور یہ یونی ایٹس کی اصطلاح اُن لوگوں نے رواج دی تھی جنھوں نے 1985عیسوی میں بریسٹ، لیتووسک اتحاد(Union of Brest-Litovsk) کی مخالفت کی تھی۔ اس طرح جن بڑے بڑے گروپس کا تذکرہ کِیا جاتا ہے ان میں مارونی مسیح (The Marnoites)آتے ہیں۔ یہ چوتھی صدی میں شام اور لبنان کے عربی بولنے والے شامی بشپ مارون کے پیروکار تھے۔ انھوں نے 1182عیسوی میں اتحاد کِیا۔ وہ جو شامی مسیحی تھے اور اپنا رہبر پیٹری آرک آف انتیئوک(Patriarch of Antioch) کو مانتے تھے دوسرا گروپ تھا۔ اسی طرح وہ بھی تھے جو مالنکارز(Malankars)کہلاتے تھے(1930)۔یہ تمام مسیحی جماعتیں انتیئوس رسوم کی مقلد آرمینیئنز(The Armenians)جو تھے وہ پیٹری آرک آف سیلیشیا کے تحت اپنی الگ شناخت رکھتے تھے۔ انھوں نے اتحاد1198عیسوی تا 1291عیسوی اور پھر 1741عیسوی میں قائم کِیا۔ کیلڈیئنز یعنی کلدانی(The Chaldeans)ان کا اتحاد بالروم 1551عیسوی اور پھر 1830عیسوی میں عمل میں آیا۔ مالا باریز(The Malabares)بھی تھے جنھوںنے 1599عیسوی سے پہلے کے عرصہ میں اپنی شراکت روم سے اُستوار کی۔ یہ لوگ بھی کلدانی رسوم کے پابند تھے۔ کوپٹک جو تھے یعنی قطبی 1741عیسوی، ایتھوپیئنز(The Ethiopians) نے 1839عیسوی میں اتحاد قائم کِیا۔ قطبیوں اور حبشہ والوں کا تعلق سکندری رسوم(Alexandrian rites) سے جڑا ہوا تھا۔ اور وہ جو بازنطینی ہیں جو قدیم آرتھوڈاکس گروہ کے رُکن تھے جو بعد میں رومن کاتھولک کلیسیا کے ساتھ 1596عیسوی میں شامل ہوئے اور چھوٹی رُوسی کلیسیا کے نام سے جانے جاتے تھے (1595-96)۔ہنگیریئنز(The Hungarians  1595)عیسوی میں، سلاوکس (The Slovaks  1611)عیسوی میں اور رومانیہ کے کارپارتھیئنز (The Carparthian Romanians  1646)عیسوی میں، رومانی (The Romanians  1601) عیسوی اور ملکی (The Melkites  1724)عیسوی میں حلقہ بگوشِ رومن کیتھولک کلیسیا ہوئے۔ بعض بلغاری (The Bulgarians  1860)عیسوی میں، یونانی کلیسیا (Greeks)بھی 1860عیسوی میں رومن کیتھولک کلیسیا کی ارادت میں آئیں۔ جنوبی اطالیہ (Southern Italy)کی کلیسیا بھی اسی لکیر کی فقیر تھی لیکن کلیسیاے روم سے کبھی بھی الگ نہ رہی۔ 1946عیسوی میں کیتھولک یوکرینیئن کلیسیا نے نامعقول بل کہ ظالمانہ حکومتی پابندیوں کے بوجھ تلے دبے ہونے کے باوجود ویٹی کن کے ساتھ اپنا رشتہ جوڑ لیا اور پھر1948عیسوی میں رومانیہ کی کلیسیا بھی روم کے سایہ تلے آگئی۔ مسیحیت پر ایمان رکھنے والی یوکرین اور رومانیہ کی مسیحی برادری کو مجبور کِیا جانے لگا کہ وہ روسی آرتھوڈاکس کلیسیا کا حصہ بن جائیں اور Russian Orthodoxکہلائیں۔ یونائی (Uniate)مسیحیوں کی کل مِل جُلا کے جو نفری بنتی ہے وہ تیرہ ملین کے لگ بھگ ہے۔

Contact us

J. Prof. Dr. T. Specker,
Prof. Dr. Christian W. Troll,

Kolleg Sankt Georgen
Offenbacher Landstr. 224
D-60599 Frankfurt
Mail: fragen[ät]antwortenanmuslime.com

More about the authors?