German
English
Turkish
French
Italian
Spanish
Russian
Indonesian
Urdu
Arabic
Persian

:سُوال نمبر43

پروٹسٹنٹ مسیحیوں کے بارے آپ اپنی راے سے مطلع فرمانا پسند کریں گے کیا؟ ایک مختصر جائزہ ہی سہی جناب۔ تو کیا کیتھولک مسیحی تعلیمات پروٹسٹنٹس کے بارے میں کوئی ایسا فتویٰ رکھتی ہیں کہ یہ لوگ حقیقتاً دوزخ کا ایندھن بنیں گے؟

 

جواب:۔بحوالہ سُوال نمبر42 اور 43 ، عرض ہے کہ دونوں سُوال بڑی حد تک مندرجہ ذیل سے تعلُّق رکھتے ہیں:

الف۔کیتھولک نُقطہءنظر سے اتحادِ کلیسیا کا تعین کیوںکر کیا جا سکتا ہے؟

ب۔تاریخ کے طویل سفر کے دوران اس اتحاد کو نقصان کیسے پہنچا؟

ج۔ اس اتفاق و اتحاد کو بحال رکھنے کے لیے کلیسیا کی مساعی کیا ہیں؟

د۔ جو لوگ کیتھولک مسیحی نہِیں ہیں اُن کے بارے میں کلیسیا کا اپنا نُقطہءنظر کیا ہے؟

سیکنڈ ویٹی کن کونسل1962-65ع کے نُمایاں بل کہ حتمی فیصلوں پر اپنے جواب کی اساس رکھتے ہوئے مَیں چاہوں گا کہ آپ کی توجُّہ مبذُول کرواﺅں کیتھولک کلیسیائی اصولی و اعتقادی آئین، لومین جینسیم ایل جی کی طرف اور فرمان بین الکلیسیائی اتحاد، اونی تاتس ریڈنیٹیگراسیویوآر اور بعد میں چھپنے والی مسیحی تعلیم کی مستند کتاب کاتے چسموس دیئر کاتھولیشین کرشے کے کے میونخ: اکتوبر1992-93

آئی ایس بی این ... اور34865599903486-56005

ہم واضح کیے دیتے ہیں کہ آج کل پروٹسٹنٹ مسیحیوں کی معقول نفری سُوال نمبر42 میں پروٹسٹنٹس سے منسوب کیے گئے دعوے کی قطعاً تائید کرتی نظر نہِیں آئے گی۔ کوئی بھی معقول مسیحی کیوںکر کہہ سکتا ہے، چوں کہ کوئی کیتھولک مسیحی ہے اِس لیے دوزخ میں جائے گا۔

رہا یہ سُوال کہ کیتھولک نُقطہءنظر کے مُطابِق کلیسیا میں مکمل اتفاق و اتحاد کیوںکر تشکیل پا سکتا ہے، تو اس ضمن میں عرض ہے کہ....

کلیسیا ایک ہے، ابتدا ہی سے ایک کہ یہ ایک ہی سے تو وُجُود میں آئی ہے۔ خُداے واحد میں توحید کا اِقرار ہمارا عقیدہ ہے۔ وُہ ایک ہے خُدا، یکتا ہے، باپ میں، بیٹے میں اور مُقدّس رُوح میں۔ یعنی تثلیث میں پِھر وُہی وحدت۔ ایک میں تین اور تین میں ایک۔ اس لیے کلیسیا بھی ایک ہی ہے، اپنے ایک ہی بانی خُداوند یسُّوع پاک کے سبب۔ رُوح کے حساب سے بھی ایک ہی ہے، رُوح القُدس کہ خُداوند مسیح میں ایمان رکھنے والوں کے اندر بستا ہے، ان کی مُرادیں برلاتا ہے اور ساری کلیسیا کا منتظم و منصرم ہے۔

کلیسیا میں ایک تنوع، بوقلمونی موجُود تھی، خاصی اور کافی پہلے سے چلی آرہی تھی۔ یہ تفاوت والی صُورتِ حال جنم لیتی ہے الٰہی بخششوں سے۔ خُدا کے بندوں کے بھی تو گوناگوں مزاج ہوتے ہیں، لوگوں میں بھی تو ایک ورائٹی موجُود ہوتی ہے، خصوصاً انھیں تصوُّر میں لائیے جنھیں الٰہی نعمتیں اور برکتیں میسر ہوتی ہیں۔ کلیسیا کے اراکینِ کرام میں بھی تفریق سر اُٹھا سکتی ہے، کلیسیائی خدمات کے پیشِ نظر، مسیحی برادری کی بہبُود کے لیے مُقدّس دینی خدمت کا فرض نِبھاتے ہوئے یا ان کی پوزیشن کے سبب اور طرزِ زندگی کے باعث۔ ایسا ان کے ساتھ بھی پیش آتا ہے جو پاک درجات والی مُقدّس دُنیا میں داخل ہوتے ہیں اور احتیاط سے، تقویٰ اور پرہیز گاری سے، اپنا سب کُچھ کلیسیا، مسیحیوں اور کہنا چاہیے کہ تمام اِنسانوں کی فلاح، خدمت اور ان سے مَحَبّت کے لیے وقف کر دیتے ہیں۔ یہ فرائض کامیابی سے نِبھاتے ہوئے، کلیسیا کی خدمت بجا لاتے ہوئے اپنے پیچھے آنے والوں، دائرئہ تقدس میں داخل ہونے والوں کے لیے احاطہءخاص کی حُدُود کی نشاندہی کو اپنی عمدہ مثالوں اور قربانیوں کے چراغ روشن کر جاتے ہیں تا کہ انھیں بھی تحریک ہو، ان کی حوصلہ افزائی ہو اور ان کی آمادگی کو مہمیز لگے اور خُداوند یسُّوع مسیح اقدس کی تمجید کرنے والوں کو اس کا فضل اور برکت ملے اور کامیابیاں نصیب ہوں۔ یہ بھی ہے کہ کلیسیا کے اپنے دائرئہ کار کے اندر بھی یونٹی ان ڈائیورسٹی (تنوع میں اتحاد) ہے۔ وسعتِ قلبی موجُود ہے۔ تھوڑے بہُت فرق کے ساتھ جو دُوسری کلیسیائیں ہیں انھیں خُداوند پاک کی کلیسیا، سب کی کلیسیا، میں مناسب مقام حاصل ہے۔ یہ کلیسیائیں اپنی روایات کی پابند ہیں، سر آنکھوں پر تقدس مآب پاپاے روم کی ترجیحی اولیت تو مانتی ہیں نا۔ مُقدّس پوپ کے زیرِ سایہ خُدا کے بندوں کا مَحَبّت پر اجتماع بھی ان کے عقیدہ میں شامل ہے، تو سب بہتری، اتفاق اور مَحَبّت کے ہی اشارے ہیں۔

تقابلی جائزہ کے لیے دیکھیے ایل جی

(cf. LG: www.ewtn.com/library/councils/v2church.htm, German: www.stjosef.at/konzil/LG.htm) 

ایسی جمع تفریق اتحاد بین الکلیسیا کی راہ میں روڑے نہِیں اٹکاتی، لیکن غلطیاں، تنگ دامانی، تقصیریں اور گُناہ ضرُور اثر انداز ہوتے ہیں۔ جب ایسا ہو تو مشکلات سر اُٹھاتی ہیں اور اتحاد و اتفاق کا الٰہی فضل اور انعام خطرے میں پڑ جاتا ہے۔ کیوں کہ جب وُہ دینے پر آئے تو کوئی اس کا ہاتھ روک نہِیں سکتا، جب روکے تو کوئی دِلوا نہِیں سکتا۔

حوالہ: کے کے:814 

اتحادِ کلیسیا کے لیے سیمنٹ کا کام کیا عمل ادا کر سکتا ہے؟....ایک دُوسرے کے ساتھ جوڑے رکھنے کے لیے جو ترجیحی عمل ہے وُہ ہے مَحَبّت اور مسیحی کاملیت کا سلسلہ، مضبُوط بندھن۔

حوالہ....کلسیوں....باب3،آیت14

اتحادِ کلیسیا کو محفوظ و مامون اور یقینی بنانے، آپس میں گانٹھے رکھنے، سدا ملائے رکھنے کے لیے بظاہر فوری عمل کے لوازم مندرجہ ذیل ہیں:

....پاپائی رسُولی عقیدہ پر بالاتفاق پابند رہنے کا پیمان۔ پابندیِ قول و فعل

....عبادت خصوصاً عشاے ربانی یا یوخرست کی قداس گزاری، مشترکہ طور ۔

....رسولی جانشینی: سلسلہ وار اسقفی جانشینی اور اسی طرح، سلسلہءقسوسیت کہانت کا تسلسل جو متقدمین رسُولوں تک جا پہنچے جس سے تقدیس کرنے کی ساکرامینٹ کے ذریعے دینی خاندان کے راہبانہ گھرانوں میں اخوت، برادرانہ ہم آہنگی، جاری رکھے۔

یہی ہے وُہ کلیسیا، ایک کلیسیا، خُداوند پاک کی واحد کلیسیا.... جس کا ہمارے مُقدّس مُکتی داتا نے، مُردوں میں سے زندہ ہو کر، مُقدّس رسُول پطرس کو اِختیار عطا کِیا کہ اچھّا چوپان بن کر اس کی بھیڑوں، اس کے میمنوں کی نگہبانی کرے۔ مُقدّس پطرس اور دُوسرے مُقدّسین رُسُل کو اجازت دی کہ اسے آگے بڑھائیں اور منزل کی طرف رہنمائی کریں.... کلیسیا کی تشکیل ، اس کا نظام دُنیا میں بطور ایک مسیحی جماعت، مسیحی معاشرہ کے قائم ہُوا۔جو دائم قائم رکھے گا کیتھولک مسیحی کلیسیا کے وُجُود کو۔ لاطینی میں اسے Subsistin

 کہا گیا ہے جس کا مطلب ہے، جاری و ساری رہے۔ یعنی کلیسیا کی دُنیا میں تشکیل اور اس کا منظم کیا جانا تھا ہی اس لیے کہ وُہ ایک مسیحی معاشرے کے طور پر اپنا وُجُود قائم رکھے اور بطور کیتھولک مسیحی کلیسیا کام کرتی ہے جس کے نظم و نسق کی ذِمّہ داری مُقدّس رسُول پطرس کے جانشینوں کو تفویض کردی گئی، معزز بشپ صاحبان تقدس مآب پوپ کے رفیق و شریک ہیں۔

حوالہ....ایل جی8

ب۔ تاریخ کے تسلسل میں ارشاد فرمائیے ایسا کیوںکر ہو اکہ اتحادِ کلیسیا پارہ پارہ ہو گیا؟

ابتداے کار میں ہی مُقدّس خُداوند کی یکہ و تنہا کلیسیا میں دراڑیں نمودار ہو چُکی تھیں۔ مُقدّس پولوس رسُول نے اسے تنقیدِ شدید کا نشانہ بنایا۔ بعد کی صدیوں نے دیکھا بہُت سے ڈرامائی اختلافات جڑ پکڑگئے، اور وُہ جن کا کُچھ نہ کُچھ وزن بھی تھا ایسے طبقے کیتھولک کلیسیائی جماعت سے الگ ہو گئے۔ بعض مواقع پر تو جانبین قصور میں ایک دُوسرے سے کم ہرگز نہِیں ہوتے۔

حوالہ....یُوآر3

کلیسیائی جماعتوں میں مسیحی برادری جو علیحدہ ہو کر اپنے طور پھلی پھولی وُہ پروٹسٹنٹ مسیحی بھائی بند تھے۔ جو کیتھولک مسیحیوں اور ان کی کلیسیا کو الوداع کہہ گئے۔

مسیحیوں کی نسلِ نو جن کا خُداوند پاک یسُّوع مسیح پر ایمان پکا ہے، وُہ بوقلمون سماج میں جنم لینے کے باوُجُود اس خلیج کے ذِمّہ دار نہِیں جو کیتھولک مسیحیوں اور غیر کیتھولکس میں پیدا ہو چُکی ہے۔ یہی وجہ ہے کیتھولک کلیسیا ان کے لیے احترام، خیر سگالی اور اُنس و خلوص کے جذبات رکھتی ہے۔ بپتسمہ کے ذریعے اپنے اعتقاد پر وُہ راسخ ہیں اور اصطباغ سے ہی صادق ٹھہرائے جانے کے سبب وُہ پاک جسمِ خُداوند قُدُّوس کا حصہ ہیں.... اس لیے اس اعزاز و برکت کے حقدار ہیں کہ مسیحی کہلائیں او رکیتھولک مسیحی کلیسیا بجا طور انھیں قُبُول کرتی ہے کہ تمام پروٹسٹنٹس مُقدّس خُداوند مسیح میں ان کے بھائی ہیں۔

حوالہ....یُوآر3

مزید برآں یہ کہ کیتھولک کلیسیا کی نُمایاں حُدُود سے ورے صداقت و تقدیس سے پاک کرنے کے بہُت سے عناصر موجُود ہیں.....

حوالہ.... ایل جی8

یہ تحریری کلامِ مُقدّس، زیست بطورنعمتِ بے استحقاق، عقیدہ، اُمِّید اور مَحَبّت اور دیگر مُقدّس رُوح کی طرف سے رُوحانی تحفے، دانائی، سمجھ، مشاورت، ہمت، علم، دینداری اور خُداوند کا خوف۔ سب سے بڑھ کر یہ عنصر کہ فضلِ خُداوندی جو نظر آتا ہے اور جو نظر نہِیں آتا مگر حاصل ہوتا ہے۔

حوالہ ....یُوآر3

خُداوند پاک یسُّوع مسیح کی مُقدّس رُوح کے تصرف میں جب کہ یہ گرجا گھر آتے ہیں اور تمام وُہ آبادیاں جو ان گرجا گھروں کی تحویل میں آتی ہیں تمام کے لیے مُکتی کی خُوشخبری موجُود ہے۔ یہ مسیحیوں کی خُداوند قُدُّوس میں نجات کا سبب ہیں۔ ان کا زور اسی میں ہے کہ فضلِ ربی اور آفاقی سچّائی کے وُہ اپنے آپ کو قابل بنائیں جنھیں مُقدّس خُداوند یسُّوع مسیح نے کیتھولک کلیسیا کے ذیل میں کر دیا ہے۔ تمام بہتری، یہ سب بھلائیاں، تمام اچھّائیاں یسُّوع پاک کی ہی عطا ہیں، اس کی طرف ان کو رُجُوع ہے اور آپ ہی آپ یعنی ارادی عمل کے تحت کوشاں رہتی ہیں خاص کیتھولک اتحاد و اتفاق کے لیے:

حوالہ....ایل جی2 اور 3

ج۔ کلیسیاکیا ذرائع استعمال کرے کہ اتحاد بین الکلیسیا دوبارہ قائم ہو سکے؟

پاک خُداوند یسُّوع مسیح نے ہمیشہ اپنی کلیسیا کو نعمتِ اتحاد سے نوازا ہے۔ جس اتحاد کو خُداوند پاک کی برکت حاصل ہے اس کے لیے کلیسیا کو زنہار دست بہ دُعا رہنا چاہیے اور اس کی حفاظت کا حصار قائم رکھنا چاہیے اور اس کے اقتدارِ اعلیٰ کے استحکام کی خاطر اپنی صفوں میں مثالی اتفاق و اتحاد بحال رکھنا اپنا فرض جاننا اور نِبھانا چاہیے۔ اس عزم اور وعدے کے ایفا کے لیے لازم ہے کہ:

....ایمانداری، دیانتداری، وفاداری کی عظیم صفات سے متصف کرنے کے لیے بلاہٹ کے ضمن میں کلیسیا کو مسلسل تجدید کے عمل سے گُذرتے رہنا چاہیے۔ یہ سرے سے پِھر نیا اور تازہ ہونے کے عمل منتج ہوتا ہے اتحادِ بین الکلیسیا کی تحریک پیدا ہونے پر۔

 ........پاکیزہ و خالص زندگی اختیار کرنے کے لیے تبدیلیِ قلب سے گُذرنے کی سعی اور وُہ بھی مُقدّس اناجیل کے عین مُطابِق ضرُوری ہے ورنہ اطاعت ناشناسی کے مزاج والے اراکینِ کیتھولک کلیسیا پاک خُداوند یسُّوع کی نعمتوں اور فضل و کرم کی ناقدری کے مرتکب ہوتے ہیں اور کلیسیا سے علیحدگی کا ارتکاب کرنے والوں کے لیے بھی جواز سا مہیا کر دیتے ہیں، یُوں اس پھوٹ کے ذِمّہ دار وُہ بھی ہیں جو کلیسیا کے اندر موجُود ہیں۔

....مشترک دُعائیں اور عبادت کے فرض کی ادائی اس لیے لازمی ہے کہ تحریکِ مسیحیت کے عالمگیر اتحاد کو فروغ دینے میں جس چیز کو اس کی رُوح، اس کی اصل کا درجہ حاصل ہے وُہ ہے قلبی انقلاب، رُوح کی طرح جسم اور زندگی کی لطافت اور پاکیزگی بشمول نجی اور رسمی دُعاﺅں کے جو مسیحی اتحاد کے لیے کی گئیں۔ اسے بجا طور پر کہا جا سکتا ہے.... رُوحانی اقومانِیّت۔

حوالہ....یُو آر8

 ......ایک دُوسرے کے بارے میں برادرانہ شُدبُد آگہی

....اقومانی تعلیم جس سے مسیحی مومنین اور خاص طو رپر کاہن اور پادری صاحبان ضرُور اکتساب کرچکے ہوں۔

....ماہرینِ علمِ دین مذہبی علماکرام کے درمیان مُکالمہ بین الکلیسیا اور بین المذاہبِ عالم کی سطح پر بھی ہو سکتا ہے۔ اسی طرح مُختلف گرجا گھروں میں تمام مسیحیوں کے مشترکہ اجلاس کا انعقاد ہو اور مسیحی آبادیوں میں ایسے جلسے منعقد کیے جائیں جن میں اتحاد و اتفاق پر زور دیا گیا ہو۔

....اِنسانی فلاح و بہبُود اور تعاون و امدادکے لیے مشترکہ اور متحدہ طور پر تمام مسیحی میدانِ عمل میں کود پڑیں۔ دُنیا کو ہماری ضرُورت ہے اور اِنسانِیّت کی خدمت ہمارا شیوہ۔

د۔کیتھولک مسیحی کلیسیا اپنے اور غیر کیتھولک مسیحیوں کے درمیان تعلُّقات کے بارے میں کیا نُقطہءنظر رکھتی ہے؟

سب اِنسانوں کو سندیس ہے کہ آئیں، آگے بڑھیںاور خُدا کے کیتھولک اتحاد کا حصہ بن جائیں.... تمام دیندار کیتھولک مسیحی اسی ایک کلیسیا کے پیرو ہیں اور سبھی مسیحی کِسی نہ کِسی طور اسی سے نسبت رکھتے ہیں، جس جس کا پاک خُداوند یسُّوع مسیح میں ایمان ہے، اسی اتحاد سے منسوب ہے۔ دریں چہ شک کہ بنی نوعِ بشر میں کوئی نہِیں جو اسے نہ مانتا ہو۔ سبھی لوگوں کو نجاتِ اُخروی کی طرف فضلِ ربانی کی دعوتِ عام ہے۔

حوالہ....ایل جی13

کلیسیائی تنظیم سوسائٹی میں سب مسیحی متحدہ جماعت کی صُورت شامل تصوُّر کیے جاتے ہیں، یعنی وُہ تمام لوگ جو پاک تثلیث کے دُوسرے مُقدّس اقنُوم کی رُوحِ اطہر کے سایہءعاطفت میں ہوتے ہیں۔ یہی لوگ ہیں جو اس کلیسیا کے نظامِ اکمل کو قُبُول کرتے ہیں اور مُکتی کے تمام وسائل کو اس کے ذریعے لائقِ استفادہ گردانتے ہیں۔ اور اس سے پیہم رابطہ میں ہیں بل کہ نُمایاں طور اس کے ساتھ منسلک ہیں اور اسی کے طُفیل مُقدّس خُداوند یسُّوع مسیح کے ساتھ جو اس کا مقتدرِ اعلیٰ، مالک و خالق ہے فضیلت مآب اسقفِ اعظم کی وساطت سے بذریعہ ا س کے تقدس مآب بشپس متحدہ ہیں۔ جن رِشتوں واسطوں نے انھیں کلیسیا کے ساتھ جوڑرکھا ہُوا ہے، صاف ظاہر ہے کہ وُہ ہیں....اِقرارِ ایمان، مُقدّس ساکرامینٹس کی مُبارک رسوم و علامات، اور، انتظامی کلیسیائی اور ادارہ جاتی نظام سے مُتعلّقہ حکومت اور پاک شراکت ۔ اس کی نجات ناممکن ہے بھلے وُہ کلیسیا کی تنظیم کا اہم رُکن ہو مگر مَحَبّت میں ثابت قدم نہ ہو توہ مُکتی سے محروم رہ گیا۔ وفاداری شرطِ اولیں ہے۔ وُہ کلیسیا کا انتظام و انصرام کرنے والوں کی ناک کا بال بھی ہو، تب بھی، اُوپر اُوپر تو اس کی منظور نظری دیکھی جا سکے گی مگر دل کی اتھاہ گہرائیوں میں اسے کوئی مقام حاصل نہ ہو گا۔

حوالہ....ایل جی14

کلیسیاکو اعتراف ہے کہ ایسے بھی لوگ ہیں جن کا بوجوہ اس کے ساتھ تعلُّق واسطہ قائم ہے، ان کو بپتسمہ دیا گیا تھا، اس لیے انھیں وُہ درجہ بھی حق میں عطا ہُوا کہ مسیحی نام اختیار کر سکیں چاہے وُہ کُلّی طورپر مذہبِ مسیحیت میں داخل نہ بھی ہوئے ہوں اور رفاقتِ جانشینِ مُقدّس رسُول پطرس پر ان کا ایکا برقرار نہ بھی رہا ہو۔

حوالہ....ایل جی15

وہ جو خُداوند پاک یسُّوع مسیح پر کامل ایمان رکھتا ہُواور جو طریقہ ہے اسی صحیح طریقہ سے اس نے مُقدّس اسطباغ بھی لیا ہو، وُہ یقینی طورپر، کیتھولک مسیحی چرچ کے ساتھ ہے چاہے یہ شراکت ادُھوری ہے۔

حوالہ....یُوآر3

ابتدائی کلیسیائی مروّجہ قواعد کو ماننے والی کلیسیاآرتھوڈوکس چرچ میں رفاقت اِتنی گہری ہوتی ہے کہ اقدس یوخرست کے لیے مِل جُل کر اس کی ادائی کے لیے کوئی گُنجایش باقی نہِیں رہتی کہ کِسی کو بھی تامل ہو۔ آرتھوڈوکس کلیسیاﺅں میں پاک یوخرست کے اِظہارِ اقدس میں کوئی اختلاف ہے ہی نہِیں۔

تقدس مآب پوپ پال ششتم کے خُطبہ14 دسمبر1975ع کے ساتھ حوالہ کے لیے836-838 کے کے بھی ملاحظہ فرمائیے۔

Contact us

J. Prof. Dr. T. Specker,
Prof. Dr. Christian W. Troll,

Kolleg Sankt Georgen
Offenbacher Landstr. 224
D-60599 Frankfurt
Mail: fragen[ät]antwortenanmuslime.com

More about the authors?